حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مشہور و معروف رائٹر عبداللہ سلامی نے عالمی عیسائی پیشوا اور آیت اللہ سیستانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نجف اشرف میں شیعہ مرجعیت کی جانب سے جاری کردہ بیان نے اسلامی اتحاد کے طرز تفکر کا ایک درخشاں چہرہ پیش کیا۔
آیت اللہ سیستانی کی جانب سے مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ ایک دلیرانہ اقدام تھا
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ سیستانی کا عیسائیوں کے عالمی رہنما پوپ کے سامنے مسئلہ فلسطین کا تذکرہ، ایک بے مثال جرأت کا مظاہرہ تھا جس پر ہمیں فخر ہے ،اس عمل سے مسئلہ فلسطین کے ساتھ شیعہ مسلمانوں کی یکجہتی کی گہرائی ظاہر ہوئی اور یہ اس چیز کا برعکس ہے کہ جس کی عرب ممالک اپنی قوم کے لئے اس عظیم اسلامی مذہب کو پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلسطینی رائٹر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آیت اللہ سیستانی کے بیان نے عرب حکمرانوں کے جھوٹے دعوؤں کو برملا کردیا،زور دے کر کہا کہ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عراقیوں نے بار بار فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے،لیکن اس سلسلے میں دیگرعرب حکومتوں کی مسلسل خاموشی اور منفی مؤقف شرمناک ہیں۔
سلامی نے مزید لکھا کہ آیت اللہ سیستانی کا مسلمانوں کی جانیں بچانےکا اقدام اور دہشت گردوں کے خاتمے سمیت خطے میں امریکی استعماری مجرمانہ منصوبوں کے خلاف مزاحمت و مقاومت کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے؛ہم عراقی عوام سے ایسے عظیم اور ممتاز صبر،علم اور رفتار میں مضبوط دینی رہنماہونے پر رشک کرتے ہیں۔
حشدالشعبی خطے میں امن و سلامتی کا ذریعہ ہے
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہم خیال کر رہے تھے کہ حشد الشعبی خطے اور عراق میں جمہوریت کو تبدیل کرنے کا ایک شیعہ ٹولہ ہے،کہاکہ اب یہ بات ہمارے اوپر واضح ہوگئی ہے کہ حشد الشعبی ایک قابل اطمینان حفاظتی فورسز ،خطے کی سلامتی کا ذریعہ اور داعش نامی مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں رکاوٹ ہے۔
فلسطینی رائٹر نے آخر میں بیان کیا کہ عراق کے تمام طبقات اور قبائل اس حکیم مرجع کی اطاعت کرتے ہوئے حشد الشعبی کی حفاظت کریں؛کیونکہ حشد الشعبی اپنی انسانی قوتوں کے ذریعے خطے کا فاتح بن سکتی ہے۔